سب تھکن آنکھ میں سمٹ جائے
نیند آ جائے رات کٹ جائے
روبرو ہوں تو گفتگو بھی کریں
کون آواز سے لپٹ جائے
وہم یہ ہے کہ بند دروازہ
دیکھ کر ہی نہ وہ پلٹ جائے
سیکھ دریا سے کوہ پیمائی
کوئی کیوں راستے سے ہٹ جائے
کون مارے گا دوسرا پتھر
کوئی صورت کہ درد بٹ جائے
میں ہوا ہوں کہ چل رہا ہوں ہنوز
عرصۂ دہر ہی نہ کٹ جائے
بے دلی خلعت ندامت ہے
اک بلا ہے اگر چمٹ جائے
اپنے چہرے کو ڈھانپ ڈھانپ کے رکھ
آئنہ گرد سے نہ اٹ جائے
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 37)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.