سب تھے منظور نظر ایک میں رسوا تھا فقط
سب تھے منظور نظر ایک میں رسوا تھا فقط
تھے تماشائی سبھی میں ہی تماشا تھا فقط
سامنے حد نظر تک مرے صحرا تھا فقط
اور یہ نظارہ ہی جینے کا سہارا تھا فقط
اس کی دولت کی تمنا مری دشمن نکلی
میرے قبضے میں محبت کا خزانہ تھا فقط
ایسا محسوس ہوا جیسے کہ تو آیا تھا
در حقیقت ترے سائے کا بھی سایا تھا فقط
میں یہ سمجھا تھا ہیں افلاک مری مٹھی میں
قبر بولی کہ تو اک خاک کا پتلا تھا فقط
رتبہ ساقی کا تھا تیرے ہی تو دم سے جاویدؔ
ایک تو ہی تو بھری بزم میں پیاسا تھا فقط
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.