سب ادھر بھاگیں جدھر سے تری خوشبو آئے
سب ادھر بھاگیں جدھر سے تری خوشبو آئے
ہم کو ضد ہے ہمیں لینے کے لیے تو آئے
آ گئے سارے ہوا خواہ کمانیں لے کر
دشت میں رم کے لیے جب مرے آہو آئے
آب زر سے بھی کہیں پیاس بجھا کرتی ہے
کوئی دریا کوئی تالاب کوئی جو آئے
ہم سے بنتیں نہیں لفظوں کی فصیلیں کہ ہمیں
تجھ سا باتوں کا ہنر آئے نہ جادو آئے
ہم سمجھتے ہیں نہ سمجھیں گے اشاروں کی زباں
آنکھ آئے کہ شکن آئے کہ ابرو آئے
اعتبار اس کی قسم کا بھی نہ کرنا باقرؔ
کوئی ہاتھوں میں اگر لے کے ترازو آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.