سب ان کا حال دیکھ رہے ہیں نظر سے ہم
سب ان کا حال دیکھ رہے ہیں نظر سے ہم
بیٹھے ہیں اس طرح سے کہ ہیں بے خبر سے ہم
ہمت سے کام لے کے نگاہیں ملا تو لیں
الجھن میں پڑ گئے ہیں پیام نظر سے ہم
اڑنے لگا ہے پھیلتا جاتا ہے ہر طرف
اس دامن خیال کو پکڑیں کدھر سے ہم
دکھلا دیا جو آج مقدر نے اس کا در
اک بوجھ تھا اتار چلے اپنے سر سے ہم
دل میں اتر نہ آئیں وہ آنکھوں کی راہ سے
دل کو بچا رہے ہیں خود اپنی نظر سے ہم
راہیں بھی بند ہیں در تقدیر بھی ہے بند
اس کے حریم ناز میں جائیں کدھر سے ہم
ہیں اور کیا ارادے تمہیں اس کی فکر کیوں
اعجازؔ پوچھ لیں گے اسی فتنہ گر سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.