سب وا ہیں دریچے تو ہوا کیوں نہیں آتی
سب وا ہیں دریچے تو ہوا کیوں نہیں آتی
چپ کیوں ہیں پرندوں کی صدا کیوں نہیں آتی
گل کھلنے کا موسم ہے تو پھر کیوں نہیں کھلتے
خاموش ہیں کیوں پیڑ صبا کیوں نہیں آتی
بے خواب کواڑوں پہ ہوا دیتی ہے دستک
سوئے ہوئے لوگوں کو جگا کیوں نہیں دیتی
سنتے ہیں کہ منظر ہے بدلنے کو چمن کا
پھر اس کی گواہی کی ندا کیوں نہیں آتی
کیوں ایک سے لگتے ہیں یہاں اب سبھی موسم
خوشبو کسی موسم سے جدا کیوں نہیں ہوتی
سونا ہے مجھے اب تو وہی اوڑھ کے شبنمؔ
میرے لیے پھولوں کی ردا کیوں نہیں آتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.