سب یقیں بیچ کر سب گماں بیچ کر
سب یقیں بیچ کر سب گماں بیچ کر
میں تونگر ہوں سود و زیاں بیچ کر
جھڑ گئے میری شاخوں سے برگ و ثمر
پھر بہاریں خریدیں خزاں بیچ کر
اک نیا آشیانہ بناؤں گا میں
بر لب میکدہ اک مکاں بیچ کر
سب بکے گا یہاں بیکسی کے سوا
میں ابھی آ رہا ہوں زباں بیچ کر
اپنے بچوں کی روزی کماتا رہا
وہ عدالت میں اپنا بیاں بیچ کر
مجھ کثافت زدہ نے گلستان میں
اک نیا گھر لیا تتلیاں بیچ کر
مفلسی روح کی اب بھی پہلے سی ہے
کیا کمایا دل نغمہ خواں بیچ کر
عابدیؔ چپ رہا مصلحت کے سبب
کون خوش ہے یہاں آستاں بیچ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.