صبا اشکوں سے دامن دھو رہی ہے
صبا اشکوں سے دامن دھو رہی ہے
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
خموشی نغمۂ روح طلب ہے
صدا خود ساز میں گم ہو رہی ہے
لبوں پر یوں ہی ہلکا سا تبسم
نگاہوں سے شکایت ہو رہی ہے
ہمیں سے سب نے پہچانا ہے ان کو
انہیں ہم سے شکایت گو رہی ہے
تجارت دین و زر ایماں ہے اس کا
حیات نو بصیرت کھو رہی ہے
اگیں گی اب کے زہر آلود فصلیں
ہوا ذہنوں میں نفرت بو رہی ہے
سجا دیں زلف اشکوں کی لڑی سے
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.