صبا بناتے ہیں غنچہ دہن بناتے ہیں
صبا بناتے ہیں غنچہ دہن بناتے ہیں
تمہارے واسطے کیا کیا سخن بناتے ہیں
سنان و تیر کی لذت لہو میں رم کرے ہے
ہم اپنے آپ کو کس کا ہرن بناتے ہیں
یہ دھج کھلاتی ہے کیا گل ذرا پتا تو چلے
کہ خاک پا کو تری پیرہن بناتے ہیں
وہ گل عذار ادھر آئے گا سو داغوں سے
ہم اپنے سینے کو رشک چمن بناتے ہیں
شہید ناز غضب کے ہنر وراں نکلے
لہو کے چھینٹوں سے اپنا کفن بناتے ہیں
تمہاری ذات حوالہ ہے سرخ روئی کا
تمہارے ذکر کو سب شرط فن بناتے ہیں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 24)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.