صبا کہیو زبانی میری ٹک اس سرو قامت کو
صبا کہیو زبانی میری ٹک اس سرو قامت کو
کہ جب سے دل لیا آئے نہ پھر صاحب سلامت کو
مرے رونے کو سن کر یوں لگا جھنجھلا کے وہ کہنے
میاں یہ جان کھانا ہے اٹھا دو اس ملامت کو
جو ملنا ہے تو آ جاؤ گلے سے لگ کے سو رہئے
نہیں تو کام کیا آؤ گے اے صاحب قیامت کو
اٹھائے سو طرح کے ظلم اور جور و جفا تیرے
کہا شاباش بھی تو نے نہ میری استقامت کو
ہوا میں خاک اے آصفؔ نہ پہنچا اس کے داماں تک
لیے جاؤں گا ساتھ اپنے عدم تک اس ندامت کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.