سبب تو کچھ بھی نہیں اور اداس رہتا ہے
سبب تو کچھ بھی نہیں اور اداس رہتا ہے
یہ کیسا درد ہے جو دل کے پاس رہتا ہے
مجھے پتا نہیں اس کا مگر یہ سنتا ہوں
وہ ان دنوں مرے گھر کے ہی پاس رہتا ہے
مری کتاب کے اوراق سب تمہارے ہیں
جہاں سے دیکھو ترا اقتباس رہتا ہے
میں کاٹتا ہوں ہر ایک لمحہ کربلا کی طرح
لبوں پہ پیاس تو دل میں ہراس رہتا ہے
میں کل تلک جسے اک آنکھ بھی یہ بھاتا تھا
اسی کے دل میں مرا اب نواس رہتا ہے
نسیمؔ نام کے اس آدمی سے ملنا تم
نہ جانے ہر گھڑی کیوں بد حواس رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.