سبب وہ پوچھ رہے ہیں اداس ہونے کا
سبب وہ پوچھ رہے ہیں اداس ہونے کا
مرا مزاج نہیں بے لباس ہونے کا
نیا بہانہ ہے ہر پل اداس ہونے کا
یہ فائدہ ہے ترے گھر کے پاس ہونے کا
مہکتی رات کے لمحو نظر رکھو مجھ پر
بہانا ڈھونڈ رہا ہوں اداس ہونے کا
میں تیرے پاس بتا کس غرض سے آیا ہوں
ثبوت دے مجھے چہرہ شناس ہونے کا
مری غزل سے بنا ذہن میں کوئی تصویر
سبب نہ پوچھ مرے دیوداس ہونے کا
کہاں ہو آؤ مری بھولی بسری یادو آؤ
خوش آمدید ہے موسم اداس ہونے کا
کئی دنوں سے طبیعت مری اداس نہ تھی
یہی جواز بہت ہے اداس ہونے کا
میں اہمیت بھی سمجھتا ہوں قہقہوں کی مگر
مزا کچھ اپنا الگ ہے اداس ہونے کا
مرے لبوں سے تبسم مذاق کرنے لگا
میں لکھ رہا تھا قصیدہ اداس ہونے کا
پتہ نہیں یہ پرندے کہاں سے آ پہنچے
ابھی زمانہ کہاں تھا اداس ہونے کا
میں کہہ رہا ہوں کہ اے دل ادھر ادھر نہ بھٹک
گزر نہ جائے زمانہ اداس ہونے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.