سبھی امیروں کے تاج خطرے میں آ گئے تھے
سبھی امیروں کے تاج خطرے میں آ گئے تھے
کچھ ایسے سکے ہمارے کاسے میں آ گئے تھے
ہمیں بھی فاقہ کشی نے کافر بنا دیا ہے
خیال روٹی کے آج سجدے میں آ گئے تھے
تمہارے آنگن کی تتلیاں تھیں ہمارے گھر میں
ہمارے جگنو تمہارے کمرے میں آ گئے تھے
گیا جو مندر تو پھر نہ مسجد کی چھت پہ بیٹھا
مزاج لوگوں کے اک پرندے میں آ گئے تھے
کسی بھی گوشے میں چاہتوں کی تپش نہیں تھی
وہ تیرا دل تھا یا سرد خانے میں آ گئے تھے
میں آدھا پڑھ کر وفا کے قصے کو چھوڑ آیا
تمہاری بستی کے لوگ قصے میں آ گئے تھے
بچھڑتے لمحے جو اشک ہاتھوں پہ آ گرا تھا
تمام دریا اس ایک قطرے میں آ گئے تھے
اسے محبت کی پائمالی نہیں کہو گے
رضاؔ وہ ملنے کسی کے صدقے میں آ گئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.