سبھی خداؤں سے تیری امان چاہتی ہے
سبھی خداؤں سے تیری امان چاہتی ہے
الٰہی اب کے زمیں آسمان چاہتی ہے
اندھیرے بارگہہ رب سے اذن پاتے ہیں
یہ روشنی ہی چراغوں کی جان چاہتی ہے
اسے بدن کی حقیقت سے ہم کنار کرو
وہ روح زادی غلط امتحان چاہتی ہے
میں جانتا ہوں تری بات بن چکی ہے کہیں
مگر یہ تلخ حقیقت گمان چاہتی ہے
مجھے نگاہوں کی بھاشا نہیں سمجھ آتی
مری امید تمہاری زبان چاہتی ہے
ہمیں نہ باغ ارم چاہیئے نہ جام جم
ہماری تیشہ مزاجی چٹان چاہتی ہے
ہزار سالوں کی پیاسی یہ دشت کی دیوی
نواح نجد کا ایک اور جوان چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.