سبھی کچھ خاک میں تحلیل ہوتا جا رہا ہے
سبھی کچھ خاک میں تحلیل ہوتا جا رہا ہے
چلو یہ شہر بھی تبدیل ہوتا جا رہا ہے
کسی کی گفتگو میں ایک وہ مفہوم ہے جو
حقائق سے الگ ترسیل ہوتا جا رہا ہے
میں کیسے ترک کر دوں اب کہ یہ کار محبت
کسی کے حکم کی تعمیل ہوتا جا رہا ہے
میں کیا ترتیب دینا چاہتا ہوں اور مجھ سے
یہ کیا ہے جو یہاں تشکیل ہوتا جا رہا ہے
نہیں کھلتا یہ کیسا خوف ہے جو لمحہ لمحہ
سبھی کے خون میں تحلیل ہوتا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.