سبھی رشتوں کے دروازے مقفل ہو رہے ہیں
سبھی رشتوں کے دروازے مقفل ہو رہے ہیں
ہمارے بیچ جو رستے تھے دلدل ہو رہے ہیں
ابھی تو دشت آئے اور پھر اس کے بعد جنگل
ابھی سے کیوں تمہارے پاؤں بوجھل ہو رہے ہیں
زمانے بعد سویا ہوں مجھے سونے دو کچھ پل
ادھورے خواب تھے جتنے مکمل ہو رہے ہیں
یہ کیسی بے حسی کی دھول ہم پر چھا رہی ہے
خود اپنی زندگی سے ہم معطل ہو رہے ہیں
تھکن اب آپ کی آنکھوں میں جمتی جا رہی ہے
سو اب ہم آپ کی نظروں سے اوجھل ہو رہے ہیں
نبیلؔ اترا ہے کیسا دل ربا موسم زمیں پر
کہ جتنے نیم تھے بستی میں صندل ہو رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.