صبر کا پاس جو میرے نہ وظیفہ ہوتا
زندگی گھر میں تمہارے نہ ٹھکانا ہوتا
کاش وہ کرتا کبھی اس میں وجود اپنا گم
کاش اک روز سمندر بھی تو دریا ہوتا
وقت پہ آنکھ اگر ہم نے نہ پونچھی ہوتی
یہ وجود اشک کے ساتھ آنکھ سے بہتا ہوتا
ہم روایت کی روانی میں یوں ہی بہہ جاتے
بیج خودداری کا دل میں جو نہ روپا ہوتا
جب مقابل ہوئے دنیا کے تو جینا آیا
لوگ چپ چاپ دیں جینے نہیں ایسا ہوتا
سوکھ جاتا یہ شجر من کا اگر شاخوں پہ
کوئی امید کا پنچھی نہیں بیٹھا ہوتا
ہم سمجھتے نہ اگر ہونے کا مطلب اپنے
ساتھ اپنے ہی یہ اک طرح کا دھوکا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.