صبر کہتا ہے کہ رونا کیسا
ہجر میں جان کا کھونا کیسا
غیر نے جھوٹ کہا تھا مجھ سے
یار کا گھر میں نہ ہونا کیسا
درد سے تیر جگر کا کھینچو
خون میں ہاتھ ڈبونا کیسا
ہجر کی رات بری ہوتی ہے
آہ رکتی نہیں سونا کیسا
عشق میں کوئی بشر لائق ہو
اس میں برباد نہ ہونا کیسا
بعد مرنے کے جو تڑپا مرا دل
شق ہوا قبر کا کونا کیسا
نام تیرا ہے مرے باعث سے
بحر غم مجھ کو ڈبونا کیسا
جل بھی جائے تو نہ اف منہ سے کرے
اے شمع راتوں کو رونا کیسا
جو کہ ہو خاک نشیں مدت سے
اس کو شفاف بچھونا کیسا
کہتا ہے ضبط کہ تم صابر ہو
درد ہو دل میں تو رونا کیسا
دل عاشق سے نمو ہوتا ہے
تخم الفت ترا بونا کیسا
ایک دن جان مری لے فصاد
روز نشتر کا چبھونا کیسا
اب بھی تکلیف مجھے دیتے ہو
جاؤ بھی لاش پہ رونا کیسا
کیا جوانی نے سکھایا ہے تمہیں
لے کے انگڑائیاں سونا کیسا
کچھ کہا میں نے وہ کہتا ہے شفیقؔ
دکھڑا ہر روز کا رونا کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.