صبر کر صبر دل زار یہ وحشت کیا ہے
صبر کر صبر دل زار یہ وحشت کیا ہے
دشت پر خار میں جانے کی ضرورت کیا ہے
اک تحیر میں پڑا ہوں نہیں ملتا ہے پتہ
چشم بے خواب میں یہ صورت حسرت کیا ہے
دل میں بیٹھے ہیں تو پھر منہ کا چھپانا کیسا
اے بت ہوش ربا آپ کی عادت کیا ہے
لوریاں دے گی قضا چین سے سو جائیں گے
تیرے بیمار کو مرنے کی ضرورت کیا ہے
نیک و بد جب تری مرضی پہ ہوئے ہیں موقوف
بخت کہتے ہیں کسے اور یہ قسمت کیا ہے
دم آخر ہے مرا تم سر بالیں آؤ
ایک ساعت کے ٹھہرنے میں قباحت کیا ہے
روز عشرت میں سمجھتی ہوں جمیلہؔ اس کو
لوگ کس واسطے ڈرتے ہیں قیامت کیا ہے
- کتاب : Diwan-e-jamila (Pg. 361)
- Author : Jamila Khuda Bakhsh
- مطبع : Khuda Bakhsh Oriental Public Library, Patna (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.