صبر و سکون و ہوش گئے انتظار میں
صبر و سکون و ہوش گئے انتظار میں
اب کچھ نہیں رہا ہے مرے اختیار میں
ہم اس طرح رہے چمن روزگار میں
سوکھے کبھی خزاں میں نہ پھولے بہار میں
آ جان آرزو کہ ترے انتظار میں
گلشن میں دل کشی نہ کشش لالہ زار میں
کنج قفس میں آتش گل نے غضب کیا
چاروں طرف سے آگ لگا دی بہار میں
کہتا ہے اور کس کو سفر در وطن جہاں
میں اجنبی ہوں آج کل اپنے دیار میں
میخانۂ الست سے اعلان ہو گیا
ساقی کا اذن عام ہے اب کی بہار میں
کس کی نوید آمد و آمد ہے اے خدا
کیوں آگ سی لگی ہے تنفس کے تار میں
جو چاہتا ہے کرتا ہے وہ کارساز ہے
کس کو ہے دخل مرضیٔ پروردگار میں
شمع حیات بجھ گئی یا دل بجھا قدیرؔ
یا انقلاب ہو گیا لیل و نہار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.