صبر رہ جاتا ہے اور عشق کی چل جاتی ہے
صبر رہ جاتا ہے اور عشق کی چل جاتی ہے
ضبط کرتا ہوں مگر آہ نکل جاتی ہے
کچھ نتیجہ نہ سہی عشق کی امیدوں کا
دل تو بڑھتا ہے طبیعت تو بہل جاتی ہے
شمع کے بزم میں جلنے کا جو کچھ ہو انجام
مگر اس عزم سے سانچے میں تو ڈھل جاتی ہے
وعدۂ بوسۂ ابرو کا نہ کر غیر سے ذکر
دل لگی میں کبھی تلوار بھی چل جاتی ہے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 107)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.