صبر سے ٹوٹا ہوا ضبط سے ہارا ہوا میں
صبر سے ٹوٹا ہوا ضبط سے ہارا ہوا میں
جتنا باقی بچا ہوں اتنا تمہارا ہوا میں
پھول کھلتے گئے بنتا گیا تن گلدستہ
دیکھتے دیکھتے زخموں سے نظارہ ہوا میں
عمر بھر دنیا کے ایندھن میں پکایا گیا ہوں
آپ کے چاک سے ناپختہ اتارا ہوا میں
اب زمیں زاد مجھے دیکھ کے رہ دیکھتے ہیں
اونچا اڑتا گیا اتنا کہ ستارا ہوا میں
چننے والوں کا بھلا ہو جو مجھے ڈھونڈ کے لائے
ٹکڑے ٹکڑے کو ملا کر ہی تو سارا ہوا میں
زندگی ایک جواری کا گزارا ہوا پل
اور اس پل کے شبستان میں ہارا ہوا میں
جب مرے دل کا مچلتا ہوا ارماں ہوئے آپ
آپ کی جنبش ابرو کا اشارہ ہوا میں
آپ کو دیکھ کے کافر ہوا تھا شومئی بخت
آپ سے مل کے مسلمان دوبارہ ہوا میں
اب کسی لوح لحد کی طرح مٹتا ہوا نقش
اور پھر حشر میں اک نام پکارا ہوا میں
اپنی دیرینہ روایات کا سودا کر کے
اپنے اجداد کی دولت کا خسارہ ہوا میں
سالہا سال نگاہوں کے چلن سیکھے ہیں
اب کہیں جا کے زمانے کو گوارا ہوا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.