Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ثبت ہے چہروں پہ چپ بن میں اندھیرا ہو چکا

شہزاد احمد

ثبت ہے چہروں پہ چپ بن میں اندھیرا ہو چکا

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    ثبت ہے چہروں پہ چپ بن میں اندھیرا ہو چکا

    دیکھنے آئے ہو کیا لوگو تماشا ہو چکا

    آبرو کے سرخ موتی پھر سے کالے پڑ گئے

    جسم کے اندر لہو کا رنگ پیلا ہو چکا

    حسرتوں کے پیڑ سب کے سر سے اونچے ہو گئے

    آرزو کا زخم پہلے سے بھی گہرا ہو چکا

    پھر مجھے نادیدنی زنجیر پہنائی گئی

    علم تک مجھ کو نہیں اور میرا سودا ہو چکا

    بر سر پیکار اپنے آپ سے ہوں کیا کروں

    میرا دشمن بھی مری مٹی سے پیدا ہو چکا

    کیسے ٹوٹے ہیں دلوں کے باہمی رشتے نہ پوچھ

    ہے نگر آباد اور ہر شخص تنہا ہو چکا

    تم کہے جاتے ہو ایسی فصل گل آئی نہیں

    اور اگر میں یہ کہوں سو بار ایسا ہو چکا

    کون ہوں میں اپنی صورت بھی نہ پہچانی گئی

    آئینہ تکتے ہوئے مجھ کو زمانہ ہو چکا

    دیکھنا یہ ہے کہ اس کے ماورا کیا چیز ہے

    یہ امید و بیم کا دفتر پرانا ہو چکا

    کب تلک دل میں جگہ دو گے ہوا کے خوف کو

    بادباں کھولو کہ موسم کا اشارہ ہو چکا

    اب زباں سے بھی کہو شہزادؔ کیوں خاموش ہو

    دل میں جو کچھ تھا وہ آنکھوں سے ہویدا ہو چکا

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 662)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے