سبز باغوں پہ دوش دھرتے ہوئے
سبز باغوں پہ دوش دھرتے ہوئے
سہل تھا وعدوں سے مکرتے ہوئے
آئنہ کو عقب سے دیکھنا تھا
سامنے سے اسے سنورتے ہوئے
کیا بتاؤں جو دل پہ گزری ہے
آج منہ پھیر کر گزرتے ہوئے
سانس باہر ہی روک لی میں نے
خالی سینے میں آہ بھرتے ہوئے
آنکھ پگھلی تو جم گیا آنسو
جانے کیا یاد آیا مرتے ہوئے
ہونٹ رکھے تھے پہلے ہاتھوں پر
آگ چومی تھی ڈرتے ڈرتے ہوئے
سر سے چھت ہی گنوا لی ہے محبوبؔ
سیڑھیاں چڑھتے اور اترتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.