سبز پھریروں کا وہ آنچل برفیلا ہے
سبز پھریروں کا وہ آنچل برفیلا ہے
سرخ سلاخوں کا وہ مقتل برفیلا ہے
ٹھنڈی آہوں سے ہر منظر جم جائے گا
یخ بستہ یادوں کا جنگل برفیلا ہے
جس کے آنسو بارش کی بوندوں جیسے ہیں
اس کی آنکھوں کا وہ کاجل برفیلا ہے
مصرع مصرع رنگ تغزل کانپ رہا ہے
میرا تخیل آج مکمل برفیلا ہے
پرسوں کی مٹھی میں آج کا موسم ہوگا
آج کی قید میں یہ میرا کل برفیلا ہے
درد کی چادر تان کے بیٹھا ہوں کمرے میں
ساگرؔ اس کے ہجر کا ہر پل برفیلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.