سبزہ پامال کلی شاخ پہ مرجھائی ہے
سبزہ پامال کلی شاخ پہ مرجھائی ہے
اور ہے شور کہ گلشن میں بہار آئی ہے
ضبط غم کرنے سے بڑھتی ہے جلن سینے کی
اور کچھ کھل کے جو کہتا ہوں تو رسوائی ہے
سچ ہے پانی نہیں کرتا کبھی پتھر پہ اثر
میرے رونے پہ ستم گر کو ہنسی آئی ہے
مل گئی عشق کو کونین کی دولت اے دوست
حسن نے آج محبت کی قسم کھائی ہے
وہ ادھر آئے ادھر رات نے دم توڑ دیا
ہائے کس وقت ستاروں کو بھی نیند آئی ہے
کیوں نہ ہو زیر و زبر عقل و خرد کی دنیا
سو قیامت کی قیامت تری انگڑائی ہے
میں کروں تم سے گلا یہ مرا شیوہ ہی نہیں
بات ہی بات میں یہ بات نکل آئی ہے
سوزؔ دیوانہ تھا دامن کی خبر کیا رکھتا
آپ نے زلف سیہ کس لئے بکھرائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.