سچ بتا کاہے کا پیکاں یہ ترے تیر میں تھا
سچ بتا کاہے کا پیکاں یہ ترے تیر میں تھا
جو مزہ اور ہی زخم دل دلگیر میں تھا
آہ اس دل میں خدا جانے ہوا کیا ورنہ
نالۂ دل مرا ڈوبا ہوا تاثیر میں تھا
اس کی تعریف کروں میں نے کہاں پائی زباں
خوبی و لطف جو کچھ یار کی تقریر میں تھا
آہ پوری ابھی نکلی ہی نہ تھی دل سے کہ یہاں
دیکھتے کیا ہیں کہ روزن فلک پیر میں تھا
رات دیتا ہی رہا دل کو مرے پیچ پہ پیچ
بل جو وہ شوخ تری زلف گرہ گیر میں تھا
نہ دیا غسل اسی واسطے مجھ کو پس قتل
میں نہایا ہوا آب دم شمشیر میں تھا
کیا بلا شوق شہادت تھا کہ تھا حشر کا دن
مجھ کو وہ عرصہ کہ جو ذبح و تکبیر میں تھا
تھے کل اشعار سنے ہم نے سبھوں کے لیکن
سب سے انداز انوکھا غزل میرؔ میں تھا
مژدۂ وصل نہ پہنچا تھا تجھے عیشؔ تو پھر
کیوں افاقہ ترے کل رنگ کی تغییر میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.