سچ ہوا خواب تو تعبیر نہیں کھینچ سکا
سچ ہوا خواب تو تعبیر نہیں کھینچ سکا
میں ترے جسم پہ تحریر نہیں کھینچ سکا
میں نے چاہا تھا ترے درد سے محظوظ رہوں
درد بھی وہ کہ جسے میرؔ نہیں کھینچ سکا
مدتوں بعد ترے ساتھ کسی کو دیکھا
اتنا گھبرایا کہ تصویر نہیں کھینچ سکا
وہ نظر آئی مجھے ریل کی کھڑکی سے مگر
طے شدہ وقت میں زنجیر نہیں کھینچ سکا
روز لڑتا ہوں میں خود اپنے ہی سائے کے خلاف
وہ شجر ہوں کہ جو رہ گیر نہیں کھینچ سکا
تیرے شانے کو میسر ہیں سبھی سر لیکن
اپنے شانے میں وہ تاثیر نہیں کھینچ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.