سچ کہہ رضاؔ یہ کس سے لگائی ہے ساٹ باٹ
سچ کہہ رضاؔ یہ کس سے لگائی ہے ساٹ باٹ
کچھ پھر ہے ان دنوں میں ترا جی نپٹ اچاٹ
دیکھیں گے کیوں کے چشموں سے جاتے رہو گے تم
لخت جگر کی چوکی بٹھائی ہے گھاٹ گھاٹ
ٹکڑے چنے ہیں دل کے جو آنکھوں کے خوان ہیں
ہے کس کے میہمانی کا اے مردماں یہ ٹھاٹ
اپنی گلی کے آنے سے مجھ کو نہ منع کر
بد نام ہو گے بند کرے گا جو راہ باٹ
اس چشم و دل نے کہنا نہ مانا تمام عمر
ہم پر خرابی لائی یہ گھر ہی کی پھوٹ پھاٹ
رہنے دے اپنی بزم میں کچھ بولوں میں اگر
مانند شمع پھر وہیں میری زباں کو کاٹ
اب اس گلی میں آتا جو ہے ہر گھڑی رضاؔ
کچھ تو ملی ہے واں سے تجھے میری باٹ چاٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.