سچ کہنے کا آخر یہ انجام ہوا
سچ کہنے کا آخر یہ انجام ہوا
ساری بستی میں میں ہی بدنام ہوا
قتل کا مجرم رشوت دے کر چھوٹ گیا
قسمت دیکھو میرے سر الزام ہوا
میرے غم پر وہ اکثر ہنس دیتا ہے
یہ تو غم کا غیر مناسب دام ہوا
زخم یہاں تو ویسے کا ویسا ہی ہے
تم بتلاؤ تم کو کچھ آرام ہوا
تنہائی نے جب سے قید کیا مجھ کو
باہر آنے میں تب سے ناکام ہوا
روز مسائل گھیرے ہیں مجھ کو تو اب
سوچ رہا ہوں گردش ایام ہوا
اخباروں میں خود کو پڑھتے سوچوں ہوں
میتؔ یہاں پر میرا بھی کچھ نام ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.