سچ کہو کس نے لیا دل کہ جو پایا نہ گیا
سچ کہو کس نے لیا دل کہ جو پایا نہ گیا
یاں ہمیں تم ہیں کوئی اور نہ آیا نہ گیا
دل میں تھی آگ لگی دیدۂ تر کو دیکھو
گھر جلا پاس کا اور اس سے بجھایا نہ گیا
دن یہ فرقت کا بڑھا چار پہر ساعت بھر
پائے دیوار سے ہٹ کر کہیں سایا نہ گیا
دل تڑپتا رہا پھر ضعف کے باعث مجھ سے
ضبط کا اپنے بھی احسان اٹھایا نہ گیا
دل مرا مر کے رہا آٹھ پہر پہلو میں
ہائے محتاج کا مردہ تھا اٹھایا نہ گیا
وعدہ کر کر کے جگایا مجھے راتوں کو مگر
میری سوتی ہوئی قسمت کو جگایا نہ گیا
یا تو یہ شوق تھا حال ان کو سناؤں جو ملیں
وائے قسمت جو ملے وہ تو سنایا نہ گیا
غیر جب ہو گیا ناراض منانے کو گئے
ایک دن روٹھ گیا میں تو منایا نہ گیا
بزم سے اس کی چلے آؤ جو بگڑا وہ بت
بیٹھنے کو کوئی فقرہ بھی بنایا نہ گیا
میرے مرنے کی خبر سن کے بھلا کیا آتے
ان سے اک بار عیادت کو بھی آیا نہ گیا
ان کی مہندی کی رہی خوب جمالی رنگت
ہم سے تو رنگ بھی محفل میں جمایا نہ گیا
مٹ گئے سنگ در یار پہ گھس گھس کے جبیں
اپنی تقدیر کے لکھے کو مٹایا نہ گیا
دونوں مجبور رہے ضعف و نزاکت کے سبب
ہم وہاں جا نہ سکے یار سے آیا نہ گیا
دور بیٹھا ہوا بھی ہم کو نہ وہ دیکھ سکے
بزم میں غیر کو پہلو سے اٹھایا نہ گیا
اس نزاکت پہ نہ کیوں جان کو قرباں کر دوں
کہ گلے پر مرے خنجر بھی پھرایا نہ گیا
ایک شب عرش پہ محبوب کو بلوا ہی لیا
ہجر وہ غم ہے خدا سے بھی اٹھایا نہ گیا
بزمؔ طاقت یہ گھٹی ہجر کی شب آہ جو کی
دل سے لب تک کئی ٹھیکوں میں بھی آیا نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.