Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سچ کہتے ہو ایک کہانی کس کس سے دہراؤ گے

سید محمد احمد نقوی

سچ کہتے ہو ایک کہانی کس کس سے دہراؤ گے

سید محمد احمد نقوی

MORE BYسید محمد احمد نقوی

    سچ کہتے ہو ایک کہانی کس کس سے دہراؤ گے

    جب بھی میرا نام سنو گے ناواقف بن جاؤ گے

    ریت کے گھر سے کھیلو جب بھی ٹوٹے گا بن جائے گا

    دل سے نہ کھیلو ٹوٹ گیا تو تم بھی کھیل نہ پاؤ گے

    تم تو خود بھی شیشہ نکلے تم سے کیا امید کریں

    ہم سمجھے تھے پربت پربت تم پتھر پگھلاؤ گے

    چڑھتا سورج گھٹتے گھٹتے مغرب میں کھو جاتا ہے

    اس نگری کی ریت یہی ہے تم بھی ٹھوکر کھاؤ گے

    آنکھوں کی بستی نے تم کو شبنم نام سے جانا تھا

    کس کو خبر تھی دل نگری میں تم پتھر کہلاؤ گے

    پھولوں سے زخمی ہیں روحیں اب جسموں کی باری ہے

    پتھرائی ہیں آس میں آنکھیں کب پتھر برساؤ گے

    نقویؔ گھوم رہی ہے دھرتی تم بھی اپنا کام کرو

    یادوں کے گنبد میں آخر کب تک جی بہلاؤ گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے