سچ کے اوراق پہ جھوٹوں کی کہانی لکھ کر
سچ کے اوراق پہ جھوٹوں کی کہانی لکھ کر
لوگ ہیں شاد سرابوں کو بھی پانی لکھ کر
کیا کہوں خود کو ابھی تک نہ سمجھ پائی میں
اس نے جاناں بھی لکھا دشمن جانی لکھ کر
خیمۂ صبر لگائے یہ محبت کے سفیر
رات بھر روتے رہے تشنہ دہانی لکھ کر
دیکھنا پھر یہاں سیلاب امڈ آئے گا
چاہے تو دیکھ لے اشکوں کی روانی لکھ کر
جو گئے وقت میں خوش حال بتاتا تھا ہمیں
آج بیٹھا ہے وہی غم کی دوانی لکھ کر
ذکر آیا جو محبت کا سر بزم حراؔ
لوٹ آئی میں وہاں درد کا ثانی لکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.