سچ سے جب ایمان اٹھانا پڑتا ہے
سچ سے جب ایمان اٹھانا پڑتا ہے
پھر اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے
سارے سپنے کرچی کرچی ٹوٹیں جب
دل سے ہر ارمان اٹھانا پڑتا ہے
صحرا کی جانب اڑتے ہیں اب بادل
دریا کا احسان اٹھانا پڑتا ہے
ہونٹوں سے جب نظم کے ٹکڑے گرتے ہیں
آنکھوں سے عنوان اٹھانا پڑتا ہے
وحشت بھی اپناتی ہے ہم جیسوں کو
دل میں بس طوفان اٹھانا پڑتا ہے
سچائی کی جیت کی خاطر اندھوں کو
اب بار میزان اٹھانا پڑتا ہے
خطرا تو ہے دل کی بات بتانے میں
خطرا میری جان اٹھانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.