سچ تو بیٹھ کے کھاتا ہے
جھوٹ کما کر لاتا ہے
یاد بھی کوئی آتا ہے
یاد تو رکھا جاتا ہے
جیسے لفظ ہوں ویسا ہی
منہ کا مزہ ہو جاتا ہے
پھر دشمن بڑھ جائیں گے
کس کو دوست بناتا ہے
کیسی خشک ہوائیں ہیں
صبح سے دن چڑھ جاتا ہے
اسے گھٹا کر دنیا میں
باقی کیا رہ جاتا ہے
جانے وہ اس چہرہ پر
کس کا دھوکہ کھاتا ہے
عشق سے بڑھ کر کون ہمیں
دنیا دار بناتا ہے
دل جیسا معصوم بھی آج
اپنی عقل چلاتا ہے
کچھ تو ہے جو صرف یہاں
میری سمجھ میں آتا ہے
مشکل سن لی جاتی ہے
کوئی کرم فرماتا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 98)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.