سچ تو یہ ہے کہ اسے دھوپ نے گرمایا تھا
سچ تو یہ ہے کہ اسے دھوپ نے گرمایا تھا
ہاں وہ پودا جو تری چھاؤں میں کمھلایا تھا
رات کس نے مری تنہائی کو مہکایا تھا
بوئے گل آئی تھی یا تیرا خیال آیا تھا
دیکھنے والے وہ منظر نہیں بھولے اب تک
میں کبھی آپ کی آنکھوں میں نظر آیا تھا
کتنے قصوں کو دیا جنم ترے اشکوں نے
میں بہت خوش تھا کہ دامن مرا کام آیا تھا
کچھ خیال آیا سرابوں میں بھٹکنے والے
کس کی آواز نے دریا پہ تجھے لایا تھا
اب تو بہتر ہے یہی کچھ بھی نہ یاد آئے نعیمؔ
موسم گل میں کسے کھویا تھا کیا پایا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.