سچ زبانوں پر ہو تو شانوں پہ سر رہتے نہیں
سچ زبانوں پر ہو تو شانوں پہ سر رہتے نہیں
پتھروں کے شہر میں شیشے کے گھر رہتے نہیں
چھوڑ کر مجھ کو چلا ہے تو پتا ہوگا اسے
ریگ زاروں میں کبھی نازک شجر رہتے نہیں
چند لمحوں کے لیے ملنا ہے بس ان کا نصیب
دیر تک شب اور سورج ہم سفر رہتے نہیں
کوئی کتنا بھی ہو پیارا ہو ہی جاتا ہے جدا
زخم جتنے بھی ہوں گہرے عمر بھر رہتے نہیں
اس کی آندھی کی طرح فطرت بڑی پرجوش تھی
ایسے موسم میں دیے ہوں یا شرر رہتے نہیں
یا تو ہو جاؤ مرے یا چھوڑ دو میرا خیال
درمیانے سے مراسم معتبر رہتے نہیں
توڑ لینا شاخ سے خود ان کو بہتر ہے نعیمؔ
دیر تک پک کر درختوں پر ثمر رہتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.