سچائیوں کو بر سر پیکار چھوڑ کر
سچائیوں کو بر سر پیکار چھوڑ کر
ہم آ گئے ہیں دشت میں گھر بار چھوڑ کر
آنکھوں میں جاگتے ہوئے خوابوں کا کیا کریں
نیندیں چلی گئیں ہمیں بیدار چھوڑ کر
ہم بے خودی میں کون سی منزل پہ آ گئے
ٹھہرا ہوا ہے وقت بھی رفتار چھوڑ کر
ساحل کسے بتائے یہاں اپنے دل کا درد
موجیں چلی گئیں اسے ہر بار چھوڑ کر
لازم نہیں کہ عقل کی ہر بات ٹھیک ہو
اب مان لو جو دل کہے تکرار چھوڑ کر
اس کے سوا اب اور تو پہچان کچھ نہیں
جاؤں کہاں میں اپنا یہ کردار چھوڑ کر
شاید اسی ملال میں وہ دھوپ ڈھل گئی
سایہ چلا گیا کہیں دیوار چھوڑ کر
اب وادئ خیال میں تنہا کھڑا ہوں میں
جانے کہاں گئے مجھے اشعار چھوڑ کر
- کتاب : Bechehragi (Pg. 73)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.