صد چاک گریباں لیے نکلے ہو کہاں کو
صد چاک گریباں لیے نکلے ہو کہاں کو
پرکھوں تو ذرا ایک رفوگر کی زباں کو
اک دل تھا مجھے یاد ہے محسوس کیا تھا
اک بار تسلی سے تو سینہ مرا جھانکو
نم دیدہ بہ مشکل ہو دکھ اتنا ہی لگا ہے
میں کھول نہ دوں ضبط مجھے کم نہیں آں کو
اک کوہ کو پہلے تھا پگھلنے ہی سے مطلب
درکار ہے اک راہ بھی اب آب رواں کو
اول تو یہ اک نقل ہے اور نقل بھی بھونڈی
کیا اور بتاؤں ترے انداز بیاں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.