سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے
سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے
ہمارے ساتھ میں موسم بھی سب سہانے گئے
تجھے خبر نہیں تعمیر نو کے پاگل پن
چھتیں گریں تو پرندوں کے آشیانے گئے
جہاں سرابوں کا اک موج موج سورج تھا
وہیں بھڑکتی ہوئی پیاس سب بجھانے گئے
بکھرنے دو کسی آوارہ یاد کی خوشبو
کہ بھول جانے کے بھی اب اسے زمانے گئے
اس ایک نقش گریزاں پہ دسترس کیسی
ہوا جو روٹھی تو رستوں میں ہم منانے گئے
وہ خود بھی ٹوٹ گیا لمس دیدہ ور سے آہؔ
مزاج پھول کا پتھر سے آزمانے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.