صدائے دل عبادت کی طرح تھی
صدائے دل عبادت کی طرح تھی
نظر شمع شکایت کی طرح تھی
بہت کچھ کہنے والا چپ کھڑا تھا
فضا اجلی سی حیرت کی طرح تھی
کہا دل نے کہ بڑھ کے اس کو چھو لوں
ادا خود ہی اجازت کی طرح تھی
نہ آیا وہ مرے ہم راہ یوں تو
مگر اک شے رفاقت کی طرح تھی
میں تیز و سست بڑھتا جا رہا تھا
ہوا حرف ہدایت کی طرح تھی
نہ پوچھ اس کی نظر میں کیا تھے معیار
پسند اس کی رعایت کی طرح تھی
ملا اب کے وہ اک چہرہ لگائے
مگر سب بات عادت کی طرح تھی
نہ لڑتا میں کہ تھی چھوٹی سی اک بات
مگر ایسی کہ تہمت کی طرح تھی
کوئی شے تھی بنی جو حسن اظہار
مرے دل میں اذیت کی طرح تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.