صدائے کن ہوئی یکسر وجود میں آیا
میں بھر چکا تو سمندر وجود میں آیا
اور اس سے پہلے یہاں کچھ نہیں تھا کچھ بھی نہیں
یہ میرے دیکھتے منظر وجود میں آیا
خدا کو شکل کی حسرت ہوئی تھی جس لمحے
سنا ہے تب مرا پیکر وجود میں آیا
اسے بتایا تھا میں نے میں رنگ لاتا نہیں
وہ جانتے ہوئے بنجر وجود میں آیا
یہ لوگ جس کا تصور بھی کر نہیں سکتے
وہ میرے واسطے اکثر وجود میں آیا
وہ ٹوٹ پھوٹ کسی کام آ گئی فیصلؔ
میں پہلے سے کہیں بہتر وجود میں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.