صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر
صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر
چراغ جلتے رہے آس کے منارے پر
عجیب اسم تھا لب پر کہ پاؤں اٹھتے ہی
میں خود کو دیکھتا تھا عرش کے کنارے پر
عجیب عمر تھی صدیوں سے رہن رکھی ہوئی
عجیب سانس تھی چلتی تھی بس اشارے پر
وہ ایک آنکھ کسی خواب کی تمنا میں
وہ ایک خواب کہ رکھا ہوا شرارے پر
اسی زمین کی جانب پلٹ کے آنا تھا
اتر بھی جاتے اگر ہم کسی ستارے پر
متاع حرف کہیں بے اثر نہیں شہبازؔ
یہ کائنات بھی ہے کن کے استعارے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.