صدائے سنگ دامن گیر تھی پل پل بہت رویا
صدائے سنگ دامن گیر تھی پل پل بہت رویا
گھنی آبادیوں سے لوٹ کر پاگل بہت رویا
مرے کھیتوں کو صحرا کر گیا بستی کو ویرانہ
مگر دریا پہ جب پہنچا تو یہ بادل بہت رویا
مرے کمرے کی تنہائی میں گہری تیرگی پھیلی
کسی کی آنکھ کا لگتا ہے پھر کاجل بہت رویا
وہ جب بھی رزق کے سورج سے جل بھن کر ہوا واپس
تو اس کی بوڑھی ماں کا بیقرار آنچل بہت رویا
پھر اب کے اس کی سکھیوں کے گھر آنگن پھول کھل اٹھے
پھر اب کے سال اس کی گود کا چاول بہت رویا
فقط یہ بات کہ آبادیوں میں سر اچھلتے ہیں
درندے بن گئے انسان تو جنگل بہت رویا
ہمارے عہد کا گوتم بھی قاتل دوست ہے انورؔ
بس اتنی سی خبر پر سایۂ پیپل بہت رویا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.