صدا و خامشی کے درمیاں ٹھہرتا ہے
صدا و خامشی کے درمیاں ٹھہرتا ہے
ترا خیال سخن میں کہاں ٹھہرتا ہے
ہماری قید ہمارے اسی خیال سے ہے
ہمارے راستے میں اک مکاں ٹھہرتا ہے
روش روش جو ہے پیدا نظر کے سامنے وہ
ذرا سا دیکھنے پر سب نہاں ٹھہرتا ہے
اگر وہ وصل کا لمحہ ہمیں میسر ہو
تو سارا عشق ہی کار زیاں ٹھہرتا ہے
ٹھہر کے دیکھ گھڑی بھر کے واسطے ثانیؔ
مقام کیا ہے جہاں یہ جہاں ٹھہرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.