سدا سے منتظر تھا کب صدا آئے دریچے سے
سدا سے منتظر تھا کب صدا آئے دریچے سے
مرا دم گھٹ رہا ہے اب ہوا آئے دریچے سے
ترے لہجے میں تجھ کو ہی پکارا ہے تو ممکن ہے
ہوا کے ہاتھ اب تیرا پتا آئے دریچے سے
میں دل میں کب تلک بار غم جاناں لیے پھرتا
جو اس نے در نہیں کھولا سنا آئے دریچے سے
کسی کے ہجر کی لذت بڑھی ہے بعد مدت کے
کسی کی یاد کا پنچھی اڑا آئے دریچے سے
فقیروں کو دئے ہیں آج تیرے نام پر سکے
کہ تیری زندگی کی پھر دعا آئے دریچے سے
لیا ہے گھر تمہارے گھر کے بالکل سامنے کیونکہ
صدا آئے دریچے سے صدا آئے دریچے سے
تری امید پر رکھا تھا اک جلتا دیا جاناں
اسے بھی آج ہم قصداً بجھا آئے دریچے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.