صدائیں دے کے مسلسل بلا رہا ہے مجھے
صدائیں دے کے مسلسل بلا رہا ہے مجھے
یہ کیسا درد ہے اندر سے کھا رہا ہے مجھے
ابھی بجھے نہیں فانوس چشم میں کچھ خواب
ہوائے فردا کا خدشہ ستا رہا ہے مجھے
بجھے شرر ہیں ہوائے وصال کی زد پر
تری نظر کا اشارہ بتا رہا ہے مجھے
میں ضبط کرتا رہا کھل کے رو نہیں پایا
یہ اک ہنر تھا جو پتھر بنا رہا ہے مجھے
نوائے گریہ و زاری بلند کرتا ہوں
وہ شادمانی کے قصے سنا رہا ہے مجھے
مجھے بھی علم ہے انجام کار کیا ہوگا
یہ کون غیب سے ظاہر میں لا رہا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.