صداقت سادگی اوڑھے بلندی تھام لیتی ہے
صداقت سادگی اوڑھے بلندی تھام لیتی ہے
شہنشہ کی رسائی کو فقیری تھام لیتی ہے
الجھ کر رنگ و بو میں عشق کی معصوم سی بچی
مٹھائی کی دکانوں میں جلیبی تھام لیتی ہے
میں اس کے روبرو ہر بات اپنی بھول جاتا ہوں
وہ کچھ کہنے جو آتی ہے سہیلی تھام لیتی ہے
یہ کس کا دل دکھا کر اپنے گاؤں سے میں نکلا ہوں
گلی ہر موڑ پر میری کلائی تھام لیتی ہے
بیاں اپنا بدل کر آ گیا ہے جب سے فریادی
گواہی دینے والوں کو کچہری تھام لیتی ہے
کرم کا شکریہ لیکن نہ سمجھو ناسمجھ ہم کو
نوازش کا ہر اک مقصد غریبی تھام لیتی ہے
کوئی خوشبو جواں ہوتی ہے میرے گاؤں میں جب بھی
ہوا یوں رخ بدلتی ہے حویلی تھام لیتی ہے
مری سیرابیوں کو تشنگی پر چھوڑ دو یارو
یہ ناگن خودبخود اپنا مداری تھام لیتی ہے
یہاں اک شمع روشن کرنا بھی آساں نہیں اتنا
ذرا سی چوک ہونے پر ہتھیلی تھام لیتی ہے
قصیدہ کیا لکھوں ساگرؔ تمہاری شان و شوکت کا
یہاں تو بادشاہت بھی کٹوری تھام لیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.