سڑک کی بھیڑ میں جو کھو گیا ہے
سڑک کی بھیڑ میں جو کھو گیا ہے
وہ تنہا شخص اب تنہا ہوا ہے
کرن کے ہاتھ میں نیزہ ہے جب سے
مرا سایہ بہت گھبرا رہا ہے
فصیل جسم سے آگے کا رستہ
دھوئیں کے بادلوں میں کھو گیا ہے
مرے سینے کے اس اندھے کنوئیں میں
نہ جانے کس لیے وہ جھانکتا ہے
اسے آئینہ دکھلاؤ گے کیسے
وہ آدم زاد ہم سب کا خدا ہے
جبین شاخ پر کس بے کسی سے
لہو خورشید کا پھیلا ہوا ہے
سجا ہے جب سے شہرت کی دکاں میں
وہ پتھر تب سے ہیرا بن گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.