صدیوں کا درد میرے کلیجے میں پال کر
صدیوں کا درد میرے کلیجے میں پال کر
لمحہ گزر گیا مجھے حیرت میں ڈال کر
ساحل پہ موتیوں کا خزانہ عجب ملا
پانی اتر گیا کئی لاشیں اچھال کر
آنکھوں سے بول بول کے اب تھک چکا ہوں میں
ظالم مری زباں کا تکلم بحال کر
ایسا نہ ہو کہ چاٹ لے ساحل کو تشنگی
اے موج اب تو آ کوئی رستہ نکال کر
تو نے تو نوچ لی مرے تاروں کی روشنی
پچھتا رہا ہوں اب تجھے اونچا اچھال کر
مرنے کے بعد بھی رہوں زندہ ہزار سال
یا رب مرے ہنر کو عطا وہ کمال کر
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 556)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.