صدیوں کے رنگ و بو کو نہ ڈھونڈو گپھاؤں میں
صدیوں کے رنگ و بو کو نہ ڈھونڈو گپھاؤں میں
آؤ کسی سے پوچھو پتہ ان کا گاؤں میں
گھبرا کے بلبلے نے سمندر کی ذات سے
پھیلا دیا وجود کو ساری دشاؤں میں
آواز خود کو دو تو ملے کچھ جواب بھی
آخر پکارتے ہو کسے تم خلاؤں میں
ڈھونڈو تو دیوتاؤں کے آدرش ہیں بہت
پر آدمی کا رنگ کہاں دیوتاؤں میں
جوگی کو آج روپ کا وردان مل گیا
ٹھہرا جو دو گھڑی ترے پیپل کی چھاؤں میں
تھا ناز مجھ کو جس کی شناسائی پر وہی
پھیلا رہا ہے زہر مرے آشناؤں میں
آسیب حسرتوں کا انہیں کھائے ہے سلیمؔ
کٹتی تھی جن کی رات کبھی اپسراؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.